حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں/ قرآن پاک کی آیتوں کو ختم کرنے کے بارے میں وسیم رضوی کی دریدہ دہنی پر سر پرست اعلی شیعہ فیڈریشن صوبہ جموں و مدیر حوزہ علمیہ امام محمد باقر علیہ السلام جموں و کشمیر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید مختار حسین جعفری نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا مذمتی بیان جاری کیا ہے۔
بیانیہ کا مکمل متن اس طرح ہے:
بسم اللہ الرحمان الرحیم
قال اللہ الحکیم فی کتابہ: إِنّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ إِنّا لَهُ لَحافِظُونَ
خداوند متعال کا فرمان ہے: ہم نے اس ذکر (قرآن ) کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرتے ہیں۔
معلوم ہوا کہ قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے اور پروردگار عالم ہر طرح سے اس کا محافظ ہے ۔
دوسری جگہ سورہ فرقان میں ارشاد ہوتا ہے: تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا
با برکت ہے وہ ذات کہ جس نے فرقان کو نازل کیا اپنے بندے پر تاکہ وہ عالمین کے لئے نذیر ڈرانے والا بن جائے۔
معلوم ہوا کہ قرآن مجید ایک آفاقی کتاب ہے ، یہ کوئی محدود کتاب نہیں ہے بلکہ یہ دنیا کے ہر انسان کے لئے ہے چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب و مسلک سے ہو۔
قرآن مجید پروردگار عالم کی طرف سے ہے کہ جو رحیم و کریم ہے اور جس نے اتنی نعمتیں انسانوں کو دی ہیں کہ انسان جن کا شمار نہیں کر سکتے ہیں، (وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا )سورہ نحل آیۃ ۱۸۔
اللہ کی طرف سے رحمت اور برکت ہے اور جو کچھ پروردگار عالم کی طرف سے نازل ہوا ہے اس وقت اس میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ جو انسانوں کے لئے باعث تکلیف ہو ، باعث رنج ہو یا باعث عذاب ہو حتی کہ خود قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ سورہ بقرہ آیۃ ۱۷۹ اور تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے اے صاحبان عقل، اور دنیا بھی اس نتیجے تک پہونچی ہے۔ دنیا نے اپنی عدالتوں میں اگر کوئی سلسلہ رکھا ہے سزاوں کا ، مجازات کا، مکافات عمل کا ، شکنجے کا تو یہ سب فساد اور فتنے کی روک تھام کے لئے ہے ، یہ طبیعی اور فطری بات ہے اور یہ رحمت کا حصہ ہے نہ کہ عذاب اور نفرت کا حصہ ہے، کیونکہ پروردگار عالم انسانوں کے اوپر رحیم ہے، کریم ہے اسی لئے اس نے ایک کتاب انسانوں کے لئے بھیجی ہے،۔
چونکہ قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے لہذا پروردگار عالم کے علاوہ کسی کو اس کتاب میں رد و بدل کا حق حاصل نہیں ہے ، کوئی اس کے بارے میں کچھ طے نہیں کر سکتا، قرآن مجید دنیا کے ہر supreme court سے ماورا ہے ، اوپر ہے اور آگے ہے، اور دنیا کی کسی بھی عدالت کو اس طرح قرآن مجید کے متعلق کوئی بھی رائے دینے کا حق حاصل نہیں ہے کہ اس میں سے فلاں آیت کو رکھا جائے یا فلاں آیت کو نکال دیا جائے۔
در حقیقت النَّاسُ أَعْدَاءُ مَا جَهِلُوا نھج البلاغہ، حکمت ۱۶۳
انسان جس چیز کو نہیں سمجھتے اس کے دشمن ہو جاتے ہیں ۔ قرآن میں علم ، آگھی و بصیرت ہے اور چونکہ یہ لوگ اسے نہیں سمجھتے ، ان آیات کا مطلب نہیں جانتے، ان کی تفسیر نہیں جانتے ، ان آیات کے شان نزول کے متعلق نہیں جانتے کہ یہ آیات کس موقع پر اور کس تناظر میں نازل ہوئی ہیں ، اور ان سب چیزوں کے متعلق سوچے سمجھے اور جانے بنا اس طرح کی حرکت کرنا در حقیقت مسلمانوں کے اوپر حملے کے مترادف ہے ، بزرگان کے عقائد پر حملے کے مترادف ہے اور خود پروردگار عالم کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے اور اس طرح انکار آیات الھیہ کا مرتکب ہونے والا انسان محارب اور مرتد کے حکم میں آتا ہے اور آیات الھیہ میں تحریف کرنے والا انسان دائرہ اسلام سے خارج ہے چہ جائکہ دائرہ شیعیت میں اس کے لئے کوئی گنجائش ہو۔
آیات الھیہ کا انکار کرنے والاانسان سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین سے بھی بد تر ہے اور یہ اس طرح کے کسی بھی انسان سے بد تر ہے کہ جو قرآن اور پیغمبر اسلام )ص( کی شان میں گستاخی کرتا ہو ۔ اس شخص )وسیم رضوی( نے قرآن پر انگلی اٹھا کر در اصل اہلبیت علیھم السلام پر انگلی اٹھائی ہے کیونکہ بنص حدیث صریح ثقلین لَنْ یَفْتَرِقا حَتّی یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوضَ قرآن اور اہلبیت ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے حتی کہ حوض کوثر پر میرے پاس نہ پہونچ جائیں۔ وسیم رضوی ملعون نے در حقیقت اہلبیت علیھم السلام پر انگلی اٹھائی ہے ۔
دوسرا شبہ جو اس نے پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور اس نے یہ تاثر دینا چاہا کہ ان آیات کا تعلق شیعوں سے نہیں ہے اور یہ خلفا کے زمانے کی آیات ہیں، تو یہ بات بالکل غلط ہے ، قرآن من و عن شروع سے لے کر آج تک یہی قرآن ہے اہل اسلام کے پاس، یہ آیات پیغمبر )ص( پر نازل ہوئی ہیں ، قرآن میں رکھی گئی ہیں اور کسی کا بھی اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے، اور اگر ایسا کچھ ہوتا تو قرآن جمع آوری کے بعد جب امیر المومنین علیہ السلام کے پاس پہونچا تھا کہ جب آپ ظاھری خلافت کے منصب پر فائز تھے تو آپ اس بات کا اعلان کر سکتے تھے کہ یہ آیات قرآن میں الگ سے رکھی گئی ہیں ۔
س
وسیم رضوی نے اپنی اس حرکت سے شیعہ اور سنی میں فتنہ پھیلانے کی کوشش کی ہے اور در حقیقت یہ شیطان کا آلہ کار ہے اور یہ شیطانی منصوبے پر کام کر رہا ہے، اور يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ کا مصداق ہے اور یہ انسانوں کے درمیان ایک شیطان ہے کہ جو ظاھر ہو کر، ایک وجود کے ساتھ اور ایک پیکر کےساتھ سامنے آ گیا ہے ۔
وسیم رضوی ملعون ایک فاسق انسان اور بد کردار انسان ہے اور اس طرح کے فتنے یہ اس سے پہلے بھی پھیلا چکا ہے اور اب یہ بات کھل کر واضح ہو چکی ہے کہ اس ملعون کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ہم پر زور طریقے سے ہندوستان کی حکومت اور supreme court سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس شخص کی احمقانہ حرکتوں پر روک لگائی جائے اور اس کی اس طرح کی کسی بھی عرضی کو قبول نہ کیا جائے اور اس انسان پر مسلمانوں اور قرآن مجید کی توہین کرنے کا مقدمہ دائر کرتے ہوئے اسے سلاخوں کے حوالے کیا جائے اور اس انسان سے شیعہ وقف بورڈ کی چئیر مین شپ واپس لی جائے کیونکہ یہ انسان اس منصب کا ہل اور حقدار نہیں ہے ۔
حکومت ہندوستان اگر مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھتی ہے اور اسے مسلمانوں کا خیال ہے تو اس ایک آدمی کے بیان پر حکومت سارے مسلمانوں کے دلوں کو دکھی نہ کرے اور اس ایک آدمی کو جیل کے حوالے کرے اور اسے مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے جرم میں سزا دے ۔
نہ صرف قرآن مجید بلکہ ہندووں یا دوسرے مذاہب کی کتابوں میں بھی ردو بدل کا کسی کو حق نہیں ہے، حتی کہ ایک عام انسان بھی اگر کوئی کتاب لکھتا ہے تو اس پر اس کا حق ہوتا ہے اور وہی اگر چاہے تو اس میں کمی یا زیادتی کر سکتا ہے کسی دوسرے انسان کو اس میں کمی یا زیادتی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور دنیا کا کوئی قانون اس طرح کے کام کی اجازت نہیں دیتا۔
قرآن مجید کہ جو مسلما اللہ کا کلام ہے ، کوئی بھی انسان یہ حق نہیں رکھتا کہ اس کی ایک آیت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکے حتی کہ خود نبی مرسل )ص( اور ائمہ معصومین علیھم السلام کو بھی یہ حق حاصل نہیں تھا چہ جائکہ وسیم رضوی جیسا ملعون ایسا کرنے کی کوشش کرے۔
خدا کا شکر ہے کہ اس ملعون کا اصلی چہرہ سب کے سامنے آ گیا ہے ورنہ یہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر نہ جانے مسلمانوں اور شیعوں کو کتنا دھوکہ دیتا اور انسانیت، اسلام اور شیعیت کا کتنا نقصان کرتا۔
ہم حکومت سے اور تمام متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس انسان کے خلاف کاروائی کی جائے، اس کا سوشل بایکاٹ کیا جائے، اسے اسلام اور شیعیت کے دائرے سے خارج کیا جائے اور اس سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہ رکھا جائے، اور حکومت ہندوستان بھی یہ بات جان لے کہ وسیم رضوی جیسے لوگ کسی بھی سطح پر نہ تو شیعوں کے اور نہ ہی مسلمانوں کے نمایندے ہو سکتے ہیں لہذا حکومت تدبر اور تدبیر سے کام لے اور ایسے انسان کو اجازت نہ دے کہ وہ ہندوستان میں موجود مسلمانوں کی ایک بڑی جمعیت کو نشانہ بنائے۔
ہم یہ دعا کرتے ہیں کہ پروردگار عالم خود اس شخص کا حساب کرے اور اس جیسے کافروں کو صفح ہستی سے نیست و نابود کرے اور اگر یہ قابل اصلاح ہے تو اس کی اصلاح کرے۔
والسلام
سید مختار حسین جعفری
مدیر حوزہ علمیہ امام محمد باقر علیہ السلام جموں و کشمیر
سر پرست اعلی شیعہ فیڈریشن صوبہ جموں
۱۲ مارچ سن ۲۰۲۱